EN हिंदी
اداس چاند | شیح شیری
udas chand

نظم

اداس چاند

محسن آفتاب کیلاپوری

;

آسماں پر اداس بیٹھا چاند
رات بھر تارے گنتا رہتا ہے

چاہتا ہے کے جھک کے دھرتی کی
چوم لے یہ چمکتی پیشانی

اور حسرت نکال لے دل کی
کون سمجھائے پر دیوانے کو

خواہشیں حسرتیں جو ہیں دل کی
خواہشیں حسرتیں ہی رہتی ہیں

خواہشوں پر چلا ہے بس کس کا
حسرتیں کس کو راس آئی ہیں