میں اپنی زندگی کی نوٹ بک سے کتنی راتیں کتنے دن کاٹوں
کہ اک اک رات میں کتنی قیامت خیز راتیں مجھ پہ ٹوٹی ہیں
اور اک اک دن میں کتنے دن ہیں جن میں حشر برپا
ہوتا رہتا ہے
اور ایسی کتنی صدیاں اس زمیں پر مجھ پہ بیتی ہیں
میں ہر لمحہ میں سو سو بار مرتا اور جیتا ہوں
حساب بے گناہی ہر نفس پر دیتا رہتا ہوں
مگر یہ میرا اپنا مسئلہ ہے ایک دم ذاتی
تمہیں کیا اور کسی کو کیا جو میرے ساتھ سوتی ہیں

نظم
تمہیں کیا؟
سلیمان اریب