EN हिंदी
تمہاری چپ مرا آئینہ ہے | شیح شیری
tumhaari chup mera aaina hai

نظم

تمہاری چپ مرا آئینہ ہے

بشریٰ اعجاز

;

تمہاری چپ مجھے ہر بار
جینے کی نئی اک بد گمانی سونپ دیتی ہے

میں لفظوں کے خیالوں کے
سنہری سرمئی رنگین نقطوں سے

کہانی کا نیا اک موڑ لکھتی ہوں
بکھرتی زندگانی کو نئی ترتیب دینے کی

بہت کوشش میں کرتی ہوں
مگر تم تک رسائی کا

کوئی رستہ نہیں بنتا
تم اپنی چپ کے سچے مست لمحوں میں

خود اپنے آپ سے
اک پل کی دوری پر

کھڑے ہو کر
مجھے جب دیکھتے ہو تو

میں خود کو دیکھنے کی آرزو میں
مرنے لگتی ہوں!!