تمہاری چپ مجھے ہر بار
جینے کی نئی اک بد گمانی سونپ دیتی ہے
میں لفظوں کے خیالوں کے
سنہری سرمئی رنگین نقطوں سے
کہانی کا نیا اک موڑ لکھتی ہوں
بکھرتی زندگانی کو نئی ترتیب دینے کی
بہت کوشش میں کرتی ہوں
مگر تم تک رسائی کا
کوئی رستہ نہیں بنتا
تم اپنی چپ کے سچے مست لمحوں میں
خود اپنے آپ سے
اک پل کی دوری پر
کھڑے ہو کر
مجھے جب دیکھتے ہو تو
میں خود کو دیکھنے کی آرزو میں
مرنے لگتی ہوں!!
نظم
تمہاری چپ مرا آئینہ ہے
بشریٰ اعجاز