بڑی دل بستگی کے ساتھ
پہلے خود تجھے تعمیر کرنا ہے
کمال آرزو کو جو میسر ہیں
بڑی چاہت سے پھر تجھ میں
وہ سارے رنگ بھرنے ہیں
تجھے تصویر کرنا ہے
ہجوم ابن آدم کے لیے
تیری گزر گاہوں پہ
کچھ تازہ گل و لالہ بچھانے ہیں
تجھے اک خواب کی تعبیر کرنا ہے
چراغ جاں کی تابانی سے تجھ کو
پرتو تنویر کرنا ہے
نمٹ کر ان سبھی کاموں سے اے دنیا
ترے فن کار کو خوئے زمانہ نا شناسی سے
تجھے اپنے لیے خود لائق تعزیر کرنا ہے
نظم
تجھے اپنے لیے
مبین مرزا