EN हिंदी
تشنگی | شیح شیری
tishnagi

نظم

تشنگی

خدیجہ خان

;

دل کی تپش
سینے کی خلش

جوش جگر
ہوش نظر

حسن و عشق
مال و رزق

لبوں پہ جب بھی
ان کا ذکر آیا

اے تشنگی نام تیرا
پھر ان کے ساتھ ضرور آیا