EN हिंदी
تشنۂ ازلی | شیح شیری
tishna-e-azali

نظم

تشنۂ ازلی

حمید الماس

;

سب میں شامل ہے
لب ساحل پہ اجلے سنگریزوں کا وجود

جگمگاتی سی جبینوں سے
یہ اندازہ بھی کر سکتے ہیں

وہ مطمئن سے ہیں مگر
تشنگی کا کرب

ہونٹوں سے بیاں ہوتا نہیں
آتی جاتی موج دریا

یہ سمجھتی ہے ہمیشہ
سنگریزے بھی ہیں اس سے فیض یاب

جب بھی چھوٹی سنگریزوں سے ردائے احتیاط
ان کی صف پر

دھوپ کا حملہ ہوا
تشنگی کا ماجرا رسوا ہوا