EN हिंदी
طلسمات | شیح شیری
tilismat

نظم

طلسمات

منیر نیازی

;

پرے سے دیکھو تو صرف خوشبو قریب جاؤ تو اک نگر ہے
طلسمی رنگوں سے بھیگتے گھر نسائی سانسوں سے بند گلیاں

خموش محلوں میں خوبصورت طلائی شکلوں کی رنگ رلیاں
کسی دریچے کی چق کے پیچھے دہکتے ہونٹوں کی سرخ کلیاں

پرے سے تکتی ہر اک نظر اس نگر کی راہوں سے بے خبر ہے
حنائی انگشت کا اشارہ لجائی آنکھوں کی مسکراہٹ

کبھی یوں ہی راہ چلتے اک ریشمی دوپٹے کی سرسراہٹ
سیاہ راتوں کو ہولے ہولے قریب آتی ہوئی سی آہٹ

یہ ساری راہیں ہیں اس نگر کی جو دائمی آنسوؤں کا گھر ہے