EN हिंदी
تیسری آنکھ | شیح شیری
tisri aankh

نظم

تیسری آنکھ

محمد علوی

;

میں دونوں آنکھیں میچے
گرتا پڑتا دوڑ رہا ہوں!

آگے کیا ہے
مجھ کو کچھ معلوم نہیں

لیکن میری تیسری آنکھ
پیچھے بھاگتے رات اور دن

سال اور صدیاں دیکھ رہی ہے!
پیچھے دور بہت پیچھے

جھلمل کرتی
بجھتی خوشیاں دیکھ رہی ہے!

میں دونوں آنکھیں میچے
تیسری آنکھ سے روتا ہوں!!