EN हिंदी
تھوکا ہوا آدمی | شیح شیری
thuka hua aadmi

نظم

تھوکا ہوا آدمی

زاہد امروز

;

زندگی نے مجھے لکیر پر چلنا سکھایا
میں نے منحرف ہونا سیکھ لیا

اس کی اندام نہانی
سانپ جننے میں مصروف رہی

اور وہ انہیں مارنے میں
وہ بھی کیا کرتی

رات بھر میری جگہ اژدہام سویا رہا
اپنی بے کاری سے تنگ آ کر

میں اپنا عضو نیلا کرنے چلا آیا
ایسا کرنا جرم ہے

مگر کیا کیا جائے
ایک بھوک مٹانے کے لیے دوسری خریدنی پڑتی ہے

عدالت نے میری آزادی کے عوض
میرے خصیے مانگ لیے

لوگوں نے میرے مادۂ تولید سے
دیواروں پر پھول بنا لیے

اور عبادت کے لیے میرا عضو
انحراف نے مجھے کبھی قطار نہیں بننے دیا

میں نے ہمیشہ چیونٹیوں کو گمراہ کیا
ایک دن تنگ آ کر

زندگی نے مجھے تھوک دیا