تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوس قزح
نگاہ مہبط ادراک میں نہ کیوں رکھ لوں
زمانہ ساز ہوں میں آئنہ صفت ہوں میں
ہے وقت پیچھے مرے میں جہاں جدھر نکلوں
بھنور بھنور مجھے دیتا ہے وسعت افکار
حصار شور و تلاطم میں کب تلک میں رہوں
کشاکش غم ہستی مجھے اجازت دے
کنوارے پن کی ہتھیلی پہ تیرا نام لکھوں
وہ ایک نام فلک آشنا حیات آگیں
میں اپنی سانسوں میں پیہم رواں دواں دیکھوں
نظم
تیرے جمال کی دوشیزگی کی قوس قزح
علیم صبا نویدی