EN हिंदी
تیرا اور میرا ساتھ | شیح شیری
tera aur mera sath

نظم

تیرا اور میرا ساتھ

زیف ضیاء

;

تیرا اور میرا ساتھ عالم برزخ سے ہے
عالم برزخ یعنی جہاں ارواح اک ساتھ تھیں

میں اور تم یعنی ہم
وہاں بھی اک ساتھ تھے

پھر مجھے اور تمہیں اک ساتھ
شاید تہہ در تہہ اک ساتھ سلا دیا گیا

یہاں ہمارے لئے ماں کی کوکھ کو گرم کیا گیا
وہاں میں اور یہاں تم نے اک ہیولے کی شکل لی

فرض کرو چالیس دن کا اک ہفتہ ہو اور تین ہفتوں میں
ہمارا یعنی تمہارا اور میرا نور اک نور نے اس ہیولے میں پھونک دیا

تم پوچھتی ہو کب سے محبت ہے
تم سوچتی ہو کب سے آشنا ہیں

جاناں
ہم دنیا کی دریافت سے پہلے آشنا ہیں

ہماری ارواح نے دریافت سے پہلے محبت کی تھی
جسم تو اب میسر ہیں

مگر
ہم کائنات کے وجود سے پہلے مل چکے ہیں