اس کمرے کی ترتیب سے
میں مانوس تھا
اس کی ہر شے سے
پتھر سے دیواروں سے
چھوٹی چھوٹی چیزوں اور کتابوں سے
مترنم آوازوں سے
شور مچاتے ہنستے گاتے
گاہے گاہے لمحہ بھر کو
چپ ہو جاتے
اپنے اپنے آسماں سے
تنہائی میں
سکھ اور دکھ کی باتیں کرتے لوگوں سے
ننھی منی سرگوشی میں جادو بھرتی
گڑیا سے
رنگ لٹاتے اس کے نٹ کھٹ گڈے سے
تم تو میرے اپنے تھے
تم نے یہ کیا کر ڈالا
تم نے اپنے ہاتھ سے
میری برسوں کی مانوس لکیریں
درہم برہم کر ڈالیں
آوازوں کی راگنیوں کی تصویروں کی
روشن آنکھیں
تم تو میرے اپنے تھے
تم نے یہ کیا کر ڈالا
نظم
تشدد
بلراج کومل