EN हिंदी
تصوف | شیح شیری
tasawwuf

نظم

تصوف

ن م راشد

;

ہم تصوف کے خرابوں کے مکیں
وقت کے طول المناک کے پروردہ ہیں،

ایک تاریک ازل، نور ابد سے خالی!
ہم جو صدیوں سے چلے ہیں

تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا
اپنی دن رات کی پا کوبی کا حاصل پایا

ہم تصوف کے نہاں خانوں میں بسنے والے
اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے

ہم سمجھتے ہیں نشان سر منزل پایا