اپنی اپنی راہوں پر مدت تک چلتے چلتے
آج اچانک اک چوراہے پر جو تم سے میل ہوا
تو میں نے تیری گہری آنکھوں میں جھانکا
اور چونک اٹھی
ان میں تپتے صحراؤں کا بسیرا تھا
اور دور دور تک ویرانے تھے
ریت کے دھندلے دھندلے بادل اڑتے پھرتے تھے
لیکن میں نے ایک لمحے کو یہ منظر بھی دیکھ لیا
کہ تپتے جلتے صحراؤں میں
میرے نام کا اک آنسو، اک ٹھنڈا میٹھا نخلستان بھی اگا ہوا تھا
نظم
تسلی
ناہید قاسمی