EN हिंदी
تنہائی | شیح شیری
tanhai

نظم

تنہائی

شکیل جاذب

;

یاد کی کرنیں پریاں بن کر
اپنی باہوں میں لپٹا کر

تیرا چاند سا سندر مکھڑا
سوچوں کے بے نور کھنڈر میں در آتی ہیں

اور میں سوچ کے تپتے تھل میں
تیرے ساتھ گزاری شامیں

ایک اک کر کے گنتا ہوں
جب میں تنہا ہوتا ہوں