پتے اپنے سایوں میں کیا ڈھونڈتے ہیں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے
شاخ سے ٹوٹ کے
اپنے ہی ان سایوں پر گر جاتے ہیں
نیلی چڑیا
شام کی نیلی روشنیوں میں
بھیگے پر پھیلاتی ہے
پر پھیلانے کی لذت سے
خواب زدہ ہو جاتی ہے
بھولے بسرے سپنے دیکھتی
آنکھیں موندتی آنکھیں کھولتی
چپکے سے سو جاتی ہے
نظم
تنہائی
شاہین غازی پوری