EN हिंदी
تلخ تجربہ | شیح شیری
talKH tajraba

نظم

تلخ تجربہ

شارق عدیل

;

بچپن بیتا کھوئی جوانی
آیا بزرگی کا موسم

جس کی ہر اک ساعت نے
آنکھوں کو بے نور کیا

آس کو چکنا چور کیا
تب جا کر یہ راز کھلا

رات کے تٹ پر آ کر سورج
ظلمت کا ہو جاتا ہے

اور تعطل جسموں میں بو جاتا ہے