شاہوں کو خبر نہیں ہو سکی
کہ بلڈوزروں سے ہٹائی گئی میتوں کی ڈھیر میں
کس کس کے احرام پر لہو نے آیتیں رقم کیں
حاجیوں کی جمع پونجی سے منافع بٹورتی حکومتیں
آب زم زم کے چشمے اور پٹرول کے کنویں میں
تمیز کرنا بھول جائیں
تو خون کی لکیر حرم سے نکل کر منا تک پہنچ جاتی ہے
شاہی فرمان کو عبادت کا درجہ دینے والے
مفتیوں نے یہ کبھی نہیں دیکھا
کہ تاریخ کئی بار تخت کو تختہ بنتے ہوئے دیکھ چکی ہے
شیطان کو پتھر مارتا ہوا ہجوم
اپنے آپ کو روند کر خاک میں مل جاتا ہے
اور منصور انا الحق کہہ کر ہر دور میں امر ہوتا رہا
خدا
ندامت کے آنسو رونے والوں کو
معاف کرنے میں دیر نہیں کرتا
اور شیطان انتقام لینا نہیں بھولتا
لیکن ہم بھول جاتے ہیں
کہ محراب مسجد کے ہوں یا ماتھوں کے
نیکیوں اور بدیوں کا حساب صرف خدا کے پاس ہے
گن گن کر پتھر مارنے والے
ان کنکروں کی گنتی بھول چکے ہیں
جو ابابیلوں نے ہاتھیوں پر گرائے تھے
نظم
تاریخ کا نوحہ
مقصود وفا