میں تمہیں
اس نظم سے بناؤں گا
جو میں نے
عجائب گھر کی سیڑھیوں پر
بیٹھ کر لکھی ہے
اس اداسی سے بناؤں گا
جو میری نظم
اور آنکھوں میں موجود ہے
میں تمہیں
اس خواب سے بناؤں گا
جو میری رات سے باہر نہیں آتا
اور اس دل سے بناؤں گا
جس میں تمہاری یاد
ایک سوئی کی طرح اٹکی ہوئی ہے
میں تمہیں بناؤں گا
اس اداسی کی طرح
اس نظم کی طرح
چمکتی ہوئی اور نوک دار
اس سوئی کی طرح
نظم
سوئی
ذیشان ساحل