EN हिंदी
سرخ پھندے سنہری مالائیں | شیح شیری
surKH phande sunahri malaen

نظم

سرخ پھندے سنہری مالائیں

تنویر مونس

;

تیرے پہلو میں برف کا ٹکڑا
جانے پگھلے گا کون سی رت میں

اب تو پیراہن ہمالہ بھی
مثل دامن نمائے قیس ہوا

بال کھلنے لگے ہیں شیشم کے
بدھ کی صورت جمود کی رت میں

بے نیاز لباس تخمینہ
تھے گیانی جو وہ سفیدے بھی

ہیں سر راہ محو بوس و کنار
اپنی خوش قامتی پہ اتراتی

پہننے والی ہیں کھجوریں بھی
سرخ پھندے سنہری مالائیں