EN हिंदी
سنو | شیح شیری
suno

نظم

سنو

صوفیہ انجم تاج

;

اطراف میں اپنے جو پھیلی روشنی محسوس کرتی ہوں
تو لگتا ہے

کہ جیسے تم کہیں پر ہو
یہیں پر ہو

یہ میرا خواب مت سمجھو
کہو تو سچ کہوں میں

واقعی لگتا ہے جیسے تم کہیں پر ہو
یہیں پر ہو

کسی چوکھٹ پہ چڑھتی اک لچکتی شاخ پر
پھولوں کے جھرمٹ میں نہاں

پھولوں سے بڑھ کر ہو
بڑھا کر ہاتھ کوئی جس کو چھو لینے کا خوگر ہو

طلسم رنگ سے اک چھیڑ سی پہروں رہا کرتی ہے
کچھ ایسے

کہ سب کچھ بھول جاتی ہوں
اچانک خواب سے میں جاگتی ہوں

اور مڑ کر دیکھتی ہوں
ایک سناٹے کا عالم ہے

کھلے میدان میں ساکت کھڑی ہوں میں