یہ لوگ مجھ کو بتا رہے ہیں
ہماری آنکھیں بہت ہیں روشن
یہ برق جیسی چمک رہیں ہیں
کہ جگنوں کی تڑپ رکی ہو
ہے بے قراری غزال جیسی
خمار کی سی ہے کیفیت بھی
دھنک کے جتنے بھی رنگ ہوں گے
ہماری آنکھوں میں بس گئے ہیں
مگر اے جاناں
انہیں بتاؤں میں کس طرح سے
یہ جگمگاتی یہ جھلملاتی سی میری آنکھیں
خمار سے پر غزال جیسی
تمہارے خوابوں کے رنگ لے کر
امین ہیں کتنے رت جگوں کی
یہ سرخ آنکھیں
تلاش میں جو بھٹک رہی ہیں
شعاعیں رنگوں کی چھٹ رہی ہے
سنو نہ جاناں
یہ لوگ مجھ کو بتا رہے ہیں
کہ میری آنکھیں بہت ہے روشن
نظم
سنو نا جاناں
اسریٰ رضوی