EN हिंदी
سنا ہے خود کو | شیح شیری
suna hai KHud ko

نظم

سنا ہے خود کو

دپتی مشرا

;

اکثر دکھائی دے جاتے ہیں
کہیں نہ کہیں

خوشی کے آنسو
لیکن

کیا کبھی کسی نے
غم کی ہنسی بھی سنی ہے

میں نے سنی ہے
اکثر سنتی ہوں

بے ساختہ کھلکھلاتے ہوئے
سنا ہے خود کو میں نے

کتنی ہی بار
ہر بار

ہنسی میں اڑ جاتا ہے
سارا غم

کچھ پل کے لئے
بس

کچھ پل کے لئے