وہی بیگم کی خوں خواری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
وہی دیرینہ بیماری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
وہی ٹر ٹر وہی خفگی وہی غمزے وہی عشوے
وہی طعنوں کی بیماری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
بڑھاپے میں بھی ان کو شوق ہیں عہد جوانی کے
''لپ اسٹک'' کی خریداری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
وہی ہے روٹھنا ان کا وہی میکے کی ہے دھمکی
وہی ذلت وہی خواری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
کبھی ہے ساس کا رونا کبھی نندوں سے ہے جھگڑا
زباں ہے ان کی ''دودھاری'' جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
فقط اپنے ہی میکے کی کیا کرتی ہیں تعریفیں
میری اماں سے بے زاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ادب کا ڈاکٹر بن کر ملا کیا ہم غریبوں کو
غریبی اور بیکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ہوئی شادی ہوئے بچے نظرؔ کا حال ہے پتلا
وہی اب بھی ہے لاچاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
نظم
سو اب بھی ہے
نظر برنی