سیاہ چاند کے ٹکڑوں کو میں چبا جاؤں
سفید سایوں کے چہروں سے تیرگی ٹپکے
اداس رات کے بچھو پہاڑ چڑھ جائیں
ہوا کے زینے سے تنہائیاں اترنے لگیں
سجائے جائیں چھتوں پر مری ہوئی آنکھیں
پلنگ ریت کے خوابوں کے ساتھ سو جائے
کسی کے رونے کی آواز آئے سورج سے
ستارے غار کی آنتوں میں ٹوٹتے جائیں
میں اپنی قینچی سے کاغذ کا آسماں کاٹوں
نحیف وقت کی رانوں پہ خواہشیں رینگیں
لہو کا ذائقہ دانتوں میں مسکرانے لگے
اگر یہ ہاتھ مری پیٹھ پر چپک جائیں
سیاہ چاند کے ٹکڑوں کو میں چبا جاؤں
نظم
سیاہ چاند کے ٹکڑوں کو میں چبا جاؤں
عادل منصوری