EN हिंदी
شعور دل سے | شیح شیری
shuur-e-dil se

نظم

شعور دل سے

افروز عالم

;

آج
قلم کی نوک تلے

عجیب موضوع تڑپ رہا ہے
شعور دل سے

الجھ پڑا ہے
دماغ بھی کچھ

کہہ رہا ہے
کہ

ہر ایک شے کو مفاد میں تولنے والے
ہواؤں میں زہر گھولنے والے

نئی دنیا کے جدید مسئلوں کا حل نکال سکیں گے
کسی معاملے کو سلجھا سکیں گے

شعور
دل سے یہ کہہ رہا ہے