EN हिंदी
شکستہ سپر | شیح شیری
shikasta sipar

نظم

شکستہ سپر

پروین شیر

;

مہرباں نازک رداؤں کی تہوں میں
نرم باہوں کی پناہوں میں ہے رقصاں یہ زمیں

وہ اک سپر بن کر
جھلسنے سے بچا لیتی ہیں اس کو

نغمہ گر صیقل فضائیں
سبز ریشم کی قبا پہنے زمیں

ہاتھوں میں تھامے نسترن نرگس سمن
نازک تہوں میں

زندگی ہے کس قدر محفوظ لیکن.......
لحظہ لحظہ ہر پرت معدوم ہوتی جا رہی ہے!

ایک دن جب آخری تہ کی سپر ہوگی شکستہ
مہرباں اوزون(Ozone) کی چادر میں لپٹی

یہ زمیں جب بے قبا ہو جائے گی تو
ارغوانی آگ مہلک انگلیوں سے

اس کی شادابی کو اپنی آنچ میں جھلسائے گی اور
یہ دھواں بن کر خلاؤں میں اڑے گی....!