تمہارے آنگن میں روشنی ہو
ہمارے گھر میں بھی زندگی ہو
تمہارے بچے بھی مسکرائیں
ہمارے بچے بھی رو نہ پائیں
تمہیں بھی لب کھولنے کا حق ہو
ہمیں بھی کچھ بولنے کا حق ہو
تمہاری جنتا بھی پر سکوں ہو
ہمیں بھی اک امن کا جنوں ہو
تمہیں بھی چاہت کی جستجو ہو
ہمیں بھی انسانیت کی خو ہو
چلو اک ایسی فضا کی خاطر
ہم ایک ہو کر علم اٹھائیں
چلو کہ نفرت کی سب فصیلیں
کھڑی ہیں کب سے انہیں گرائیں
ترانے امن اور آشتی کے
ہم اپنے اپنے سروں میں گائیں
چلو کہ ظلمت کی آندھیوں میں
محبتوں کے دیئے جلائیں
نظام زر کی برائیوں کو
جبر کی سب خدائیوں کو
تم اپنی دھرتی پہ روند ڈالو
ہم اپنے ماحول سے ہٹائیں
پھر ایک ایسا نظام ہوگا
ستم کا قصہ تمام ہوگا
نہ کوئی جگ میں رہے گا حاکم
نہ کوئی جگ میں غلام ہوگا
چلو کہ مل کر علم اٹھائیں
محبتوں کے دیئے جلائیں
نظم
شانتی
یوسف راحت