شام کے سرمئی اندھیرے میں
اک پرندہ اڑان بھرتا ہے
چاہتا ہے کسی کا ساتھ ملے
رات کی بے قراریوں کا عذاب
یاد کر کے وہ کانپ اٹھتا ہے
اس لیے شام کے دھندلکے میں
گھونسلے کو وہ چھوڑ دیتا ہے
اور مسلسل سفر میں رہتا ہے
لیکن اس کا سفر سدا کی طرح
تشنگی کا عذاب سہتا ہے
نظم
شام کی اڑان
راشد انور راشد