EN हिंदी
شاخیں | شیح شیری
shaKHen

نظم

شاخیں

گلزار

;

تھا تو سرسبز، وہ پودا تو ہرا تھا
اور تندرست تھیں شاخیں بھی

مگر اس کا کوئی قد نہ نکل پایا تھا
گو بہت سال وہ سینچا بھی گیا

میرے مالی کو شکایت تھی
کبھی پھول نہ آئے اس پر

اور کئی سال کے بعد
میرے مالی نے اسے کھود نکالا ہے زمیں سے

سارے باغیچے میں پھیلی ہوئی نکلی ہیں جڑیں
برسوں پالے ہوئے رشتے کی طرح

جس کی شاخیں تو ہری رہتی ہیں لیکن
اس پر، پھول پھل آتے نہیں