ایک افسردہ شاہ راہ ہے دراز
دور افق پر نظر جمائے ہوئے
سرد مٹی پہ اپنے سینے کے
سرمگیں حسن کو بچھائے ہوئے
جس طرح کوئی غمزدہ عورت
اپنے ویراں کدے میں محو خیال
وصل محبوب کے تصور میں
مو بہ مو چور عضو عضو نڈھال
نظم
شاہ راہ
فیض احمد فیض
نظم
فیض احمد فیض
ایک افسردہ شاہ راہ ہے دراز
دور افق پر نظر جمائے ہوئے
سرد مٹی پہ اپنے سینے کے
سرمگیں حسن کو بچھائے ہوئے
جس طرح کوئی غمزدہ عورت
اپنے ویراں کدے میں محو خیال
وصل محبوب کے تصور میں
مو بہ مو چور عضو عضو نڈھال