توڑ کے گھنگھرو
چھوڑ کے محفل
چپ کا برن کیوں پہنا ہے
پیٹ پہ کھجلی
منہ پر دانے
واہ تیرا کیا کہنا ہے
کیوں شرمائے
کیوں گھبرائے
یہ دکھ ہنس کر سہنا ہے
پیاری بیٹا
یہی مرض تو
اس پیشہ کا گہنہ ہے
نظم
سترھواں سنگار
قتیل شفائی
نظم
قتیل شفائی
توڑ کے گھنگھرو
چھوڑ کے محفل
چپ کا برن کیوں پہنا ہے
پیٹ پہ کھجلی
منہ پر دانے
واہ تیرا کیا کہنا ہے
کیوں شرمائے
کیوں گھبرائے
یہ دکھ ہنس کر سہنا ہے
پیاری بیٹا
یہی مرض تو
اس پیشہ کا گہنہ ہے