عزیز ماں مری ہنس مکھ مری بہادر ماں
تمام جوہر فطرت جگا دیے تو نے
محبت اپنے چمن سے گلوں سے خاروں سے
محبتوں کے خزانے لٹا دیے تو نے
بنا بنا کے مٹائے گئے نقوش عمل
ترے بغیر مکمل نہ ہو سکی تصویر
وہ خواب جھانسی کی رانی کو جس نے چونکایا
ترا جہاد مسلسل اسی کی ہے تعبیر
اسے حیات کا سولہ سنگار کہتے ہیں
تری جبیں پہ ہیں کچھ سلوٹیں بھی ٹیکا بھی
نظر میں جذب یقیں دل میں سوز آزادی
دہکتا پھول بھی ہے تو مہکتا شعلہ بھی
ذرا زمین کو محور پہ گھوم لینے دے
سماج تجھ سے ترا سوز و ساز مانگے گی
جمال سیکھے گا خود اعتمادیاں تجھ سے
حیات نو ترے دل کا گداز مانگے گی
نظم
سروجنی نائیڈو
کیفی اعظمی