EN हिंदी
سرکار سو رہی ہے | شیح شیری
sarkar so rahi hai

نظم

سرکار سو رہی ہے

مادھو اوانہ

;

مت شکایت کرو کہ سرکار سو رہی ہے
زباں پے لگام رکھو کہ سرکار سو رہی ہے

مہنگائی نے بے شک جینا محال کیا ہے
دل کی دل میں رکھو کہ سرکار سو رہی ہے

مت لگاؤ نعرے نہ اترو سڑک پر
جیل جاؤ گے پٹوگے ڈرو کہ سرکار سو رہی ہے

روز دام بڑھاتی ہے شاید حکم ملا ہے کہیں سے
جلدی جیب ڈھیلی کرو کہ سرکار سو رہی ہے

یہ شاہ خرچ ہے کہ حکومت ہے ان کی
آم آدمی ہو سڑ سڑ مرو کہ سرکار سو رہی ہے

قتل و غارت ہو کہ عصمتیں لٹیں روزانہ
اپنی جاں کی خیر کرو کہ سرکار سو رہی ہے