EN हिंदी
سراب | شیح شیری
sarab

نظم

سراب

ناز بٹ

;

وصل کے فسانے سے
ہجر کے زمانے تک

فاصلہ ہے صدیوں کا
فاصلہ کچھ ایسا ہے

عمر کی مسافت بھی
جس کو طے نہ کر پائے

منزلوں کے ملنے تک
آرزو ہی مر جائے

چار سمت آہوں کے
دل فگار منظر ہیں

منظروں کی بارش میں
آنکھ بھیگی رہتی ہے

آئنے سے کہتی ہے
کس لئے سنورتی ہوں

کیوں سنگھار کرتی ہوں
اجنبی مسافر کا

انتظار کرتی ہوں
روز روز جیتی ہوں

روز روز مرتی ہوں