یہ چٹانوں کے بھنور ہیں
جن سے ظلمت چیختی ہے
آندھیوں کے دل کی دھڑکن
دیو داروں کے تنوں میں
مست شیروں کی گرج ہے
جنگلوں میں
مورچھل، نیزے، کمانیں
لذتوں کے منہ سے باہر تند شعلوں کی زبانیں
عورتوں کی آبنوسی چھاتیوں سے
درد بن کر زہر کی بوندیں گریں گی
ان کی رانیں تشنۂ پیکاں رہیں گی
اور وحشت سنگ ریزوں پر چلے گی
خون بن کر تال دے گی
نظم
سنتھالی ناچ
منیب الرحمن