EN हिंदी
سناٹا | شیح شیری
sannaTa

نظم

سناٹا

مراحب قاسمی

;

سناٹا سا سناٹا ہے
سب کو اپنی تنہائی ہے

سب کے اپنے اپنے دکھ
اندر کا کوئی میت نہیں ہے

سانجھ کا کوئی گیت نہیں ہے
سناٹا سا سناٹا ہے

خاموشی ہے
ویرانی ہے

ناگن رات سی کالی چپ ہے