EN हिंदी
سنگ جاں | شیح شیری
sang-e-jaan

نظم

سنگ جاں

زاہدہ زیدی

;

آب خفتہ میں
اک سنگ پھینکا تو ہے

دائرے
سطح ساکت پہ ابھرے ہیں

پھیلیں گے
مٹ جائیں گے

اور وہ سنگ جاں
اپنی یہ داستاں

زیر بار جمود گراں
ایک سنگ ملامت کی مانند

دہرائے گا