آب خفتہ میں
اک سنگ پھینکا تو ہے
دائرے
سطح ساکت پہ ابھرے ہیں
پھیلیں گے
مٹ جائیں گے
اور وہ سنگ جاں
اپنی یہ داستاں
زیر بار جمود گراں
ایک سنگ ملامت کی مانند
دہرائے گا
نظم
سنگ جاں
زاہدہ زیدی
نظم
زاہدہ زیدی
آب خفتہ میں
اک سنگ پھینکا تو ہے
دائرے
سطح ساکت پہ ابھرے ہیں
پھیلیں گے
مٹ جائیں گے
اور وہ سنگ جاں
اپنی یہ داستاں
زیر بار جمود گراں
ایک سنگ ملامت کی مانند
دہرائے گا