EN हिंदी
سندیسہ | شیح شیری
sandesa

نظم

سندیسہ

بقا بلوچ

;

اسے کہنا
یہاں سب کچھ

تمہارے بن ادھورا ہے
گئے لمحوں کی یادیں ہیں

عذاب زندگانی ہے
فراق ناگہانی ہے

اسے کہنا
کہ لوٹ آئے