جھیل
جہاں سے میں لوٹا تھا
صدی پہلے
وہاں واپس پہنچنا چاہتا ہوں
جھیل
میں جانتا ہوں
تم سمندر نہیں ہو
میں کہ بس نہیں ہوں
مجھے تمہارے سوا
کوئی اور راستہ نہیں معلوم
دنیا کے گھمسان میں کھویا رہا ہوں
اب
اچھا نہیں لگتا کچھ بھی
صدی کے بعد لوٹا ہوں
میں
اپنی ذات میں واپس لوٹنا چاہتا ہوں
جھیل
تم میری مدد کرو
بتاؤ نا
سمندر کا راستہ
کس طرف کو جاتا ہے
نظم
سمندر کا راستہ
شہاب اختر