EN हिंदी
سخت گیر آقا | شیح شیری
saKHt-gir aaqa

نظم

سخت گیر آقا

حفیظ جالندھری

;

ایک بے تکی نظم
آج بستر ہی میں ہوں

کر دیا ہے آج
میرے مضمحل اعضا نے اظہار بغاوت برملا

میرا جسم ناتواں میرا غلام باوفا
واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہوا

اور میں
ایک سخت گیر آقا۔۔۔ زمانے کا غلام

کس قدر مجبور ہوں
پیٹ پوجا کے لیے

دو قدم بھی اٹھ کے جا سکتا نہیں
میرے چا کر پاؤں شل ہیں

جھک گیا ہوں ان کمینوں کی رضا کے سامنے
سر اٹھا سکتا نہیں

آج بستر ہی میں ہوں