EN हिंदी
سحر | شیح شیری
sahar

نظم

سحر

علی ساحل

;

وہ کسی بھی حال میں
اپنے ہونٹوں پر سرخی لگانا نہیں بھولتی

اور میں کنگھی کرنا
آج پھیلی ہوئی سرخی

اور بکھرے ہوئے بال
عجیب ہی منظر پیش کر رہے ہیں

اور پس منظر میں اذان ہو رہی ہے