جنم کا اندھا
جو سوچ اور سچ کے راستوں پر
کبھی کبھی کوئی خواب دیکھے
تو خواب میں بھی
عذاب دیکھے
یہ شاہراہ حیات جس پر
ہزار ہا قافلے رواں ہیں
سبھی کی آنکھیں
ہر ایک کا دل
سبھی کے رستے
سبھی کی منزل
اسی ہجوم کشاں کشاں میں
تمام چہروں کی داستاں میں
نہ نام میرا
نہ ذات میری
مرا قبیلہ
سفید چھڑیاں
نظم
سفید چھڑیاں
احمد فراز