EN हिंदी
سچے وطن پرست کا گیت | شیح شیری
sachche watan-parast ka git

نظم

سچے وطن پرست کا گیت

لال چند فلک

;

خوف آفت سے کہاں دل میں ریا آئے گی
بات سچی ہے جو وہ لب پہ سدا آئے گی

دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی

میں اٹھا لوں گا بڑے شوق سے اس کو سر پر
خدمت قوم و وطن میں جو بلا آئے گی

سامنا صبر و شجاعت سے کروں گا میں بھی
کھنچ کے مجھ تک جو کبھی تیغ جفا آئے گی

غیر زعم اور خودی سے جو کرے گا حملہ
میری امداد کو خود ذات خدا آئے گی

آتما ہوں میں بدل ڈالوں گا فوراً چولا
کیا بگاڑے گی اگر میری قضا آئے گی

خون روئے گی سما پر میرے مرنے پہ شفق
غم منانے کے لیے کالی گھٹا آئے گی

ابر تر اشک بہائے گا مرے لاشے پر
خاک اڑانے کے لیے باد صبا آئے گی

زندگانی میں تو ملنے سے جھجکتی ہے فلکؔ
خلق کو یاد مری بعد فنا آئے گی