EN हिंदी
ثبات | شیح شیری
sabaat

نظم

ثبات

گلزار

;

آدمی بلبلہ ہے پانی کا
اور پانی کی بہتی سطح پر

ٹوٹتا بھی ہے، ڈوبتا بھی ہے
پھر ابھرتا ہے پھر سے بہتا ہے

نہ سمندر نگل سکا اس کو
نہ تواریخ توڑ پائی ہے

وقت کی موج پر سدا بہتا
آدمی بلبلہ ہے پانی کا