میں نے اپنے گھر کی ساری کھڑکیاں سب دروازے
کھول دیے ہیں
سرخ، سنہری سنگ اوشا بھی آئے
کچے دودھ سے منہ دھو کر چندا بھی آئے
تیز نکیلی دھوپ بھی جھانکے
نرم، سہانی ہوا بھی آئے
تازہ کھلے ہوئے پھولوں کی
من موہن خوشبو بھی آئے
دیس دیس کی خاک چھانتا ہوا کوئی سادھو بھی آئے
اور کبھی بھولے سے
شاید
تو بھی آئے
یگوں یگوں سے
میں نے
اپنے دل کی ساری کھڑکیاں سب دروازے
کھول رکھے ہیں
نظم
سب دروازے کھول دے
کمار پاشی