منتظر
متشوش و منتشر
کتنے مکانوں کی قطاریں
اس
کھنڈر کی اور
جو شاید کبھی معبد کدہ ہیں
ان کا
جن کے گم ہونے سے ہیں
گم سم
سبھی گلیاں اور
گزر گاہوں پہ منڈلاتا ہوا
آسیبی سایہ
موڑ پر
رکتی سسکتی
اجنبی سایوں سے
سہمی
کوئی پرچھائیں پلٹتی
بھاگتے قدموں کی آہٹ
ڈوب جاتی
آب جو کے
ٹھیک
بیچوں بیچ
نظم
سایوں کے سائے میں
شین کاف نظام