EN हिंदी
سانپ والی | شیح شیری
sanp wali

نظم

سانپ والی

رئیس فروغ

;

بانہوں میں سانپ لپیٹے
جب تو مجھ سے ملتی ہے

تیری سانس میں
ایک نہ ایک

زہر کی لہر
کم ہوتی ہے

سن ری سجنی
جنم جنم سے ایک شریر

آدھا تیرا
آدھا میرا

تو مر جائے تو سارا میرا