سانپ لپیٹے گھوم رہا ہوں
دنیا مجھ سے خوف زدہ ہے
سب مجھ کو اچھے لگتے ہیں
لیکن یوں ہے
جس لڑکی کو چاہا میں نے
جس لڑکے کو دوست بنایا
جس گھر میں ماں باپ بنائے
جس مسجد میں گھٹنے ٹیکے
سب نے میرا سانپ ہی دیکھا
مجھ کو کوئی دیکھ نہ پایا
میں سب کو کیسے سمجھاؤں
یہ دنیا کا سانپ نہیں ہے
میرے ساتھ پلا پوسا ہے
یہ میرا ماں جایا
بس مجھ کو ڈستا ہے
نظم
سانپ
فرحت احساس