EN हिंदी
سالگرہ | شیح شیری
salgirah

نظم

سالگرہ

بلراج کومل

;

دم عمر رواں کا دائرہ
رکتا ہے اک لمحے پہ شاید ہر برس

وہ میری پیدائش کی ساعت ہے
تمہاری یا ہمارے ننھے بچوں کی

ہمارے رشتۂ انداراج میں
یا شعلۂ گل سے

منور غیر رسمی اجنبی وابستگی کی
جو رگ و پے میں مسلسل ہو گئی

میں روکتا ہوں بے وفا لمحے کو
پیہم سینچتا ہوں خون سے اس کو

دریدہ انگلیوں سے
کاٹ کر اس کو کھلاتا ہوں میں دل کا خوشۂ نازک

مگر یہ طائر رعنا
پریشاں فاصلوں کے نور کا رسیا

زمینوں آسمانوں اور خلاؤں
سے بھی شاید ماورا ہے

مختصر سے جشن پر ہنستا ہوا
ہر سرحد امکاں سے میری تیرگی سے

دور جاتا ہے
فلک کی روشنی کی

وادیوں میں
منتظر ہے

کوئی انجانا انوکھا خوب صورت اجنبی اس کا